Thursday, July 31, 2008

ہاری کا غصہ!

ہاری کا غصہ

ممکنہ خبر

پاک افغان سرحدی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کے دوران پاکستانی فضائیہ کے ایک طیارے نے غلطی سے دو بم سرحد پار افغان اتحادی فوجی چوکی پر گرا دئیے جس کے نتیجے میں گیارہ نیٹو فوجی ہلاک ہوگئے۔

مرنے والوں میں چار امریکی فوجی بھی بتائے جاتے ہیں۔ پاکستان نے اس واقعہ کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس طرح کے اتفاقی واقعات سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کمٹمنٹ پر اثر نہیں پڑے گا۔

ممکنہ نتیجہ

برسلز میں نیٹو ہائی کمان اور واشنگٹن میں سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستانی سفرا کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے اس واقعہ کی تسلی بخش وضاحت ملنے تک پاکستانی فوج کے لیے ماہانہ اخراجات کی ادائیگی معطل کر دی ہے۔ امریکی سینٹ کی دفاعی کمیٹی نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی اگلی کھیپ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس بات کے ٹھوس شواہد ہیں کہ پاکستانی دفاعی اسٹیبلشمنٹ کے بعض عناصر طالبان کی ہر طرح سے پشت پناہی کر رہے ہیں۔ وزیرِ خارجہ کونڈو لیزا رائس اگلے ہفتے پاکستان آ رہی ہیں۔ جبکہ برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے اس طرح کے واقعات کو دہشت گردی کے خلاف نیٹو اور پاکستان کے سٹرٹیجک تعاون کے لیے بد شگونی قرار دیا ہے۔
حقیقی خبر

مہمند ایجنسی میں نیٹو طیاروں کی بمباری سے گیارہ پاکستانی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ نیٹو نے کہا ہے کہ یہ کارروائی پاکستانی حکام کے علم میں لا کر کی گئی تھی۔ جبکہ پینٹاگون نے اس کارروائی میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اسے دفاعی نوعیت کی کارروائی قرار دیا ہے۔

حقیقی نتیجہ

اسلام آباد میں وزارتِ خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا ہے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے اس کارروائی کو اشتعال انگیز اور بزدلانہ قرار دیا گیا ہے۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر نے اس واقعہ کو غلط فہمی کا نتیجہ بتایا ہے۔ جبکہ وزیرِ اعظم گیلانی نے کہا ہے کہ کسی کو پاکستان کے اندر اس طرح کی کارروائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔پاکستان اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔۔۔

( مارل آف دی سٹوری)

زمیندار اور ہاری کا غصہ تو یکساں ہو سکتا ہے لیکن ردِ عمل نہیں!